میر حاصل بزنجو

سینئر سیاستدان سینیٹر میر حاصل بزنجو کراچی میں انتقال کرگئے

کراچی (ڈیلی مسلم ورلڈ)نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سینئر سیاستدان سینیٹر میر حاصل بزنجو کراچی میں انتقال کرگئے۔حاصل بزنجو پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا تھے اور کراچی کے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے سینیٹر حاصل بزنجو کی کراچی کے نجی ہسپتال میں انتقال کی تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ حاصل بزنجو کو طبیعت بگڑنے پر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل نال میں 3 فروری 1958 کو پیدا ہونے والے میر حاصل بزنجو، بلوچستان کے پہلے سیاسی گورنر اور بلوچ نظریات کے حامل میر غوث بخش بزنجو کے بیٹے تھے۔انہوں نے 87-1986 میں کراچی یونیورسٹی سے فلسفے میں بی اے آنرز کی ڈگری حاصل کی۔11 اگست 1989 کو اپنے والد کی وفات کے بعد میر حاصل بزنجو نے پاکستان نیشنل پارٹی (پی این پی) میں شمولیت اختیار کی۔میر حاصل بزنجو 1991 میں ضمنی الیکشن میں خضدار سے قومی اسمبلی کے حلقے 205 سے آزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے،

تاہم 1993 کے عام انتخابات میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔وہ 1997 میں این اے 205 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور 1998 میں بلوچستان نیشنل پارٹی کو چھوڑ کر منحرف اراکین کے گروپ بلوچستان ڈیموکریٹک پارٹی میں شامل ہوگئے۔انہوں نے 2003 میں نئی سیاسی جماعت نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی، 2008 میں عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور 2009 میں نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔حاصل بزنجو 2014 میں نیشنل پارٹی کے صدر بنے جبکہ 2015 میں دوبارہ سینیٹر منتخب ہونے کے بعد وفاقی وزیر برائے بندرگاہیں اور جہاز رانی مقرر ہوئے۔انہوں نے 2018 میں عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔انہیں 2019 میں اپوزیشن کی حکومت مخالف ’رہبر کمیٹی‘ نے چیئرمین سینیٹ کے لیے متفقہ طور پر امیدوار بھی نامزد کیا تھا۔

میر حاصل بزنجو کو پاکستانی سیاست میں اپنے غیر متزلزل جمہوری مؤقف کی وجہ سے نہایت عقیدت سے دیکھا جاتا تھا، مگر 2013 سے نئے چیلنجز کی وجہ سے ان کی پارٹی مشکلات کا شکار رہی ہے،میر حاصل بزنجو کے مطابق بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورتحال میں بیرونی طاقتیں ملوث ہیں اور ایک پارٹی اجلاس میں حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ بلوچستان عالمی سازشوں کا گڑھ بن چکا ہے جبکہ بلوچ مزاحمت کاروں کے خلاف ان کا موقف بالکل واضح تھا کہ بلوچ عسکریت پسندوں کو مرکزی دھارے میں شامل کیا جائے۔