وزیراعلی پنجاب

شراب لائسنس کے معاملے پر کوئی غیر قانونی کام کیا اور نہ کوئی کردار ادا کیا، وزیراعلی پنجاب

لاہور(ڈیلی مسلم ورلڈ) وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے قومی احتساب بیورو(نیب) میں 4 صفحات پر مشتمل جواب جمع کرا دیا ہے۔ وزیر اعلی عثمان بزدار کی طرف سے نمائندے نے جواب جمع کرایا جو نیب کی جانب سے پوچھے گئے 17 سوالوں کی روشنی میں تیارکیا گیا تھا۔

وزیراعلی پنجاب نے جواب میں لکھا کہ شراب لائسنس کے معاملے پر کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا اور نہ کوئی کردار ادا کیا۔ شراب کا لائسنس دینے کا اختیار ڈی جی ایکسائز کے پاس ہے۔ آج تک شراب کے 11 لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔ عثمان بزدار نے تحریری طور پر نیب کو بتایا کہ 2000اور2001میں گورنر نے لائسنس جاری کیے تھے۔ ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف گوندل کی لائسنس اجرا کی پہلی سمری اختیار نہ ہونے کی بنیاد پر واپس بھجوائی گئی۔ اکرم اشرف گوندل نے لائسنس جاری کر کے دوبارہ سمری وزیر اعلی پنجاب سیکریٹریٹ بھجوائی۔

پرنسپل سیکریٹری نے سمری متعلقہ فورم نہ ہونے کی بنیاد پر دوبارہ واپس بھجوا دی۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ ایکسائز کے وزیر نے متعلقہ ہوٹل کو دیا گیا شراب کا لائسنس معطل کر دیا تھا اور لاہور ہائیکورٹ نے 2019 میں متعلقہ ہوٹل کا لائسنس بحال کرنے کا حکم دیا۔ ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ ابھی بھی زیر التوا ہے اور نجی ہوٹل کے لائسنس پر آج تک ایک بھی شراب کی بوتل فروخت نہیں ہوئی۔ نیب دستاویزات کے مطابق شراب کے خلاف قانون لائسنس کے حصول کیلئے مبینہ طور پر 5 کروڑ کی رشوت دینے کا الزام ہے۔

نجی ہوٹل نے شراب کی فروخت کیلئے ایل-2 کیٹگری لائسنس کے حصول کیلئے محکمہ ایکسائز میں درخواست دی۔ نجی ہوٹل کی جانب سے پنجاب ٹورسٹ ڈپارٹمنٹ سے پاکستان ہوٹل ایکٹ 1976 کے تحت 4-5 سٹار ریٹنگ کا لائسنس نہیں لیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق 4 اور 5 سٹارز ہوٹلز کے لائسنس سے متعلق 2009 میں سی ایم آفس سے پالیسی جاری کی جا چکی تھی جسکی خلاف ورزی کی گئی۔ سی ایم پالیسی کے تحت جس ہوٹل کے پاس 4 یا 5 اسٹار کی کیٹگری ہوگی صرف ان کو لائسنس جاری کیا جا سکے گا۔

ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے سی ایم پالیسی 2009 کیخلاف ورزی کرتے ہوئے نجی ہوٹل کو لائسنس جاری کیا۔ نجی ہوٹل کے پاس اس وقت پنجاب ڈیپارٹمنٹ ٹورسٹ کا لائسنس بھی موجود نہیں تھا۔ ایکسائز ڈپارٹمنٹ نے سی ایم آفس کو 3 بار مذکورہ کیس ریفر کرتے ہوئے معاملہ کی نزاکت سے آگاہ بھی کیا۔ تاہم سی ایم آفس محکمہ ایکسائز کو نجی ہوٹل کا لائسنس روکنے میں ناکام رہا۔