بندرگاہ پر دھماکے

لبنان کی بندرگاہ پر دھماکے میں 94 افراد ہلاک،چارہزارزخمی،ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان

تل ابیب (ڈیلی مسلم ورلڈ)لبنان کے دارالحکومت بیروت میں زور دار دھماکے کے نتیجے میں 94افرادہلاک ہوگئے جبکہ چارہزار سے زائد زخمی ہیں، ان دھماکوں سے مشرقی بیروت میں بندرگاہ کا بیشتر حصہ تباہ ہو گیا جب کہ کئی عمارتوں کی کھڑکیاں اور دروازے ٹوٹ گئے ۔

ادھرلبنان کے صدر مشیل ایون نے کہا ہے کہ 2750 ٹن امونئیم نائٹریٹ چھ سال سے بندرگاہ پر کسی حفاظتی انتظام کے بغیر ذخیرہ کیا ہوا تھا، جونا قابل قبول ہے،انہوں نے صورتِ حال پر غور کے لئے کابینہ کا فوری اجلاس طلب کیاکرلیا اور دو ہفتے کے لئے ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی،لبنان کے وزیرِ اعظم حسان دیاب نے بھی دھماکے میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان پرتین روزہ سوگ کا اعلان کردیا،اسرائیل کے ایک سرکاری عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہاہے کہ اسرائیل کا اس دھماکے سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ وائٹ ہائوس کے ایک عہدے دار نے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دھماکوں کے متعلق بریف کیا گیا ہے اور امریکہ لبنان کے عوام کے لیے دعاگو ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں سے متاثرہ افراد کے لیے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس سانحے کے اثرات سے باہر نکلنے کے لیے مدد پر تیار ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 94سے زائد ہو چکی ہے جب کہ چارہزارسے زیادہ افراد زخمی ہیں۔لبنانی ریڈ کراس کے سربراہ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ہم ایک عظیم تباہی کا مشاہدہ کر رہے ہیں، ہر جگہ ہلاک اور زخمی ہونے والے موجود ہیں ۔مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بیروت کے اسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔

دھماکے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، جن میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے مقام سے کئی کلو میٹر دور دھواں اٹھتا دیکھا جا سکتا ہے۔ادھرلبنان کے صدر مشیل ایون نے کہا کہ 2750 ٹن امونئیم نائٹریٹ چھ سال سے بندرگاہ پر کسی حفاظتی انتظام کے بغیر ذخیرہ کیا ہوا تھا، جونا قابل قبول ہے،انہوں نے صورتِ حال پر غور کے لئے کابینہ کا فوری اجلاس طلب کیاکرلیا اور دو ہفتے کے لئے ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔لبنان کے وزیرِ اعظم حسان دیاب نے بھی دھماکے میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ۔لبنان کی داخلی سلامتی کے سربراہ عباس ابراہیم نے خیال ظاہر کیا کہ دھماکہ ممکنہ طور پر اس بارودی مواد میں ہوا ہے جو کچھ عرصہ قبل ایک بحری جہاز سے قبضے میں لے کر مقامی ویئر ہائوس میں ذخیرہ کیا گیا تھا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق دھماکہ خیز مواد سوڈیم نائٹریٹ تھا۔ اسرائیل کے ایک سرکاری عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ اسرائیل کا اس دھماکے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔لبنان کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق دھماکوں سے مکانوں میں دراڑیں پڑ گئیں اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔ مقامی افراد کے مطابق دھماکے سے کچھ دیر قبل فائر کریکرز کے گودام میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔وائٹ ہائوس کے ایک عہدے دار نے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دھماکوں کے متعلق بریف کیا گیا ہے اور امریکہ لبنان کے عوام کے لیے دعاگو ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ایک بیان میں بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں سے متاثرہ افراد کے لیے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس سانحے کے اثرات سے باہر نکلنے کے لیے مدد پر تیار ہیں۔دھماکہ ایسے وقت پر ہوا ہے، جب اقوام متحدہ کی ایک عدالت میں لبنانی حزب اللہ کے چار ارکان پر سابق وزیر اعظم رفیق الحریری کے قتل کے مقدمے کی سماعت جاری ہے۔

حزب اللہ کے ارکان پر الزام ہے کہ انہوں نے لبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق الحریری کو پندرہ سال قبل ایک ٹرک بم دھماکے میں ہلاک کروا دیا تھا، جس سے خطے میں امن و امان کی صورتِ حال کو زبردست دھچکہ لگا تھا۔عدالت جمعے کو اس مقدمے کا فیصلہ سنائے گی۔یاد رہے کہ لبنان کئی دہائیوں کے بدترین اقتصادی بحران سے دوچار ہے اور حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لبنان کی جنوبی سرحد پر کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔