میاں زاہد حسین

چند شعبوں میں اصلاحات سے سالانہ تین کھرب روپے بچا ئے جا سکتے ہیں،میاں زاہد حسین

کراچی (ڈیلی مسلم ورلڈ) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،

ایف پی سی سی آئی میں بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے

کہا ہے کہ حکومت چند اہم شعبوں کو معمولی توجہ دے کر سالانہ تین کھرب روپے بچا سکتی ہے جس سے

ملک آئی ایم ایف کے چنگل سے نکل کر ترقی کے راستے پر گامزن ہو جائے گا۔جن معاملات کو توجہ دینے

کی ضرورت ہے ان میں پاور سیکٹر، ایف بی آر اورناکام سرکاری کمپنیوں میں اصلاحات ، حکومت کے

اخراجات میں کمی اور غیر ضروری درآمدات کا خاتمہ شامل ہے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو

میں کہا کہ ان شعبوں کے مجموعی نقصانات کھربوں روپے میں ہیں جس کا بوجھ عوام اٹھاتی ہے۔ان شعبوں کو

ملکی و غیر ملکی قرضوں کی مدد سے چلایا جاتا ہے اور اگر ان میں اصلاحات کی جائیں تو ملک کو قرضوں

کی ضرورت نہیں رہے گی، معیشت اور کرنسی مستحکم ہو جائے گی اور مرکزی بینک شرح سود کو کم کرنے

کے قابل ہو جائے گا جس سے تجارتی سرگرمیاں، برآمدات، محاصل اور روزگار بڑھے گا۔انھوں نے کہا کہ

آئی ایم ایف سے معاہدے کے مطابق حکومت کو ناکام سرکاری اداروں کو مصنوعی طور پر زندہ رکھنے

پر 503ارب روپے خرچ کرنا تھے مگر اس مد میں دُگنا خرچہ کیا گیاجسکا ملک اور قوم کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔

عوام کا پیٹ کاٹ کر ان اداروں کی نااہل اور کرپٹ انتظامیہ اور کام چور ملازمین کو پالا جا رہا ہے جو ناقابل

برداشت ہے۔اسی طرح پاور سیکٹر کے کھربوں روپے سالانہ کے نقصانات مسلسل بڑھ رہے ہیں جس میں

اصلاحات کے بجائے بجلی کی قیمتیں مسلسل بڑھائی جا رہی ہیں جو معیشت کا گلہ گھونٹنے کے مترادف ہے۔

محاصل میں اضافے کے لئے اصلاحات کے نام پر اربوں روپے خرچ کئے جا چکے ہیں مگر اس سے ٹیکس

کے نظام میں کوئی بہتری نہیں آئی بلکہ تنزل آیا ہے۔حکومت اپنی آمدنی میں اضافے کے لئے سابقہ حکومتوں

کی طرح ٹیکس نیٹ کو پھیلانے کے بجائے عوام پر ٹیکس کے بوجھ میں مسلسل اضافہ کر ہی ہے جس سے

پتہ چلتا ہے کہ موجودہ قیادت بھی معاملات کو بہتر کرنے کے بجائے عوام کو نچوڑنے والے شارٹ کٹ کا

راستہ ہی اختیار کرنے کو ترجیح دیتی ہے جو اس مسئلے کا طویل المیعاد حل نہیں ہے۔