یمن

یمن، موسلا دھار بارشوں اور سیلاب سے 130 افراد ہلاک، ہزاروں بے گھر

صنعاء (ڈیلی مسلم ورلڈ) یمن میں موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے سیلاب کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے جس

میں اب تک 130 افراد کے ہلاک اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کے بے گھر ہونے کی اطلاعات ہیں۔ایسے وقت

جب یمن میں جاری طویل خانہ جنگی سے شدید انسانی بحران کا سامنا ہے، مسلسل بارشوں سے باغیوں کے زیر

اثر علاقوں میں سیلابی صورت حال ہے۔ اس کی وجہ سے اب تک 130 سے زائد افراد ہلاک اور ایک لاکھ 60

ہزار کے قریب کے بے گھر ہوئے ہیں۔ حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ ان کے علاقوں میں بارش کے سبب 260

مکانات کو نقصان پہنچا ہے اور 124 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔یمن کے ان بیشتر علاقوں میں شدید بارشیں

ہوئی ہیں جہاں حوثی باغیوں کا قبضہ ہے، جس میں دارالحکومت صنعا اور اس کا تاریخی شہر بھی شامل ہے۔

اطلاعات کے مطابق ریاست حجہ اور حدیدہ میں بھی شدید بارشیں ہوئی ہیں اور سیلاب کی وجہ سے ان علاقوں

میں ڈیرھ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔خیال رہے کہ یمن پچھلے پانچ برسوں سے خانہ جنگی کی مار

جھیل رہا ہے۔ وہاں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ منصور ہادی ان عبد الربہ

حکومت کے درمیان جنگ جاری ہے۔ حکومت کو سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے۔ اس طویل خانہ جنگی کے

سبب یمن میں جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اسے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اداروں نے دنیا کے بدترین

انسانی بحران سے تعبیر کیا ہے۔خالد اسماعیل اپنی بیٹی رضیہ کا دایاں ہاتھ چوم رہے ہیں۔ سترہ سالہ کینسر کی

مریضہ کا بایاں ہاتھ کاٹ دیا گیا تھا۔ اپنی جمع پونجی بیچنے اور ادھار لینے کے باجود خالد اس سے بہتر علاج

کروانے کی سکت نہیں رکھتے، جنگ نے ہماری زندگیاں تباہ کر دی ہیں۔ ہم بیرون ملک نہیں جا سکتے اور

میری بیٹی کا مناسب علاج بھی نہیں ہوا۔اس جنگ کی وجہ سے اب تک تقریبا 85 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں،

معیشت تباہ ہوچکی ہے اور ملک کا انفرااسٹرکچر برباد ہوچکا۔ اس صورت حال نے جہاں ملک میں فاقہ کشی کو

جنم دیا ہے وہیں اس بات کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اب کورونا وائرس کی وبا اس بدترین صورت

حال میں آگ میں گھی کا کام نہ کرے۔اس برس جون کے اواخر میں یونیسیف نے اپنی ایک رپورٹ کہا تھا کہ

چونکہ اس وقت دنیا کورونا وائرس کی وبا سے دوچار ہے اس لیے مختلف ضرورت مند ملکوں کو ضروری

مالی امداد نہیں مل پارہی ہے اور اس سے ایک انسانی بحران سر پر آن کھڑا ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں

اس برس کے اواخر تک یمن میں لاکھوں بچے فاقہ کشی کا شکار ہوسکتے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ یمن

میں جاری بحران کے ختم ہونے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں اور اس کے پاس یمن کو مالی امداد برقرار

رکھنے کی صورت مشکل دکھائی دے رہی ہے۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ یمن میں 78 لاکھ بچے اسکول نہیں

جا پاتے جس کی وجہ سے ان کا استحصال کرتے ہوئے بچہ مزدوری، کم عمر میں شادی اور جنگجو

گروپوں میں زبردستی شامل کیے جانے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔