رجب طیب اردگان

مشرقی بحیرہ روم میں اپنے حقوق سے کسی طور پر بھی دستبردار نہیں ہو نگے،طیب اردگان

انقرہ(ڈیلی مسلم ورلڈ) ترک صدر صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ خود کو سْپر، طاقتور اور خوشحال

سمجھنے والی حکومتوں کی سیاسی و ڈپلومیٹک بیان بازیاں اب ان کے مظالم کی پردہ پوشی نہیں کر پا رہیں۔سالانہ

عدالتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ترکی لیبیا سے شام تک ہر جگہ موجود ہے۔ مشرقی

بحیرہ روم ہو یا بحیرہ اسود۔ ترکی ہمیشہ انصاف کا مطالبہ کرتا ہے۔ ترکی سمندر کی بین الاقوامی حد بندیوں کو

تسلیم کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ دیگر ممالک بھی ترکی کے حقوق کو تسلیم کریں۔ترکی کی سمندری حدود 80 ہزار

کلومیٹر ہے۔ یونان کی حدود محض دس کلو میٹر ہے لیکن وہ ہزاروں کلو میٹر سمندری حدود پر ملکیت کا دعویٰ کر

رہا ہے۔ یہ نا انصافی کا ایک جیتا جاگتا کیس ہے۔ ترکی مشرقی بحیرہ روم میں اپنے حقوق سے کسی طور پر بھی

دستبردار نہیں ہو گا۔ کچھ ممالک نو آبادیاتی نظام کو ابھی تک بھولے نہیں ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ترکی ان کے

سامنے گھٹنے تیک دے لیکن ترک عوام دنیا کو یہ با?ور کرانا چاہتی ہے کہ ہم اپنے حق کے لئے کسی بھی قربانی

سے دریغ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک یونان کو سامنے رکھ کر اپنے مذموم مقاصد پورے کرنا

چاہتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔صدر طیب ایردوان نے کہا کہ یونان کو معلوم ہونا چاہئے کہ ترکی

خطے کی ایک بڑی طاقت ہے۔ ہمارے دفاع کو کمزور نہ سمجھا جائے۔ افریقہ سے کر لاطینی امریکہ تک کچھ

ممالک نے انسانوں کو غلام بنائے رکھا لیکن اب یہ نظام ختم ہو چکا ہے اور ایک دن طاقت ور ممالک کو بھی

انصاف کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔ اردگان نے کہا ہے کہ “ہم اس پتلی تماشے سے اب تنگ آ چکے ہیں۔

ایک ایسے ملک کو، جس کا خود اپنی عوام کو کوئی فائدہ نہیں، ترکی جیسی علاقائی طاقت کے سامنے لقمے کے

طور پر پھینکنے کی کوشش اب مضحکہ خیز ہونا شروع ہو گئی ہے۔ادھر ترک وزیر خارجہ نے یونان کو

وارننگ دی ہے کہ اگر یونان کے مائس جزیرے میں ہتھیاروں کی تعداد طے شدہ معاہدوں سے تجاوز کرتی ہے

تو اس کا نقصان یونان کو ہو گا۔ہم دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ترکی کو حقوق دینے میں انصاف کیا جائے۔

ترک عوام اپنے حقوق پر کسی بھی طرح سمجھوتہ نہیں کرے گی۔