کارکردگی

حکومت نے 2 سالہ کارکردگی عوام کے سامنے رکھ دی

اسلام آباد (ڈیلی مسلم ورلڈ)تحریک انصاف کی حکومت نے اپنی 2 سالہ کارکردگی عوام کے سامنے رکھتے ہوئے نوید سنائی ہے کہ پاکستانی معیشت بحرانوں سے نکل آئی ہے ،جمہوریت میں حکومت عوام کے سامنے جوابدہ ہوتی ہے، ہم ذاتی مفادات کے لیے سیاست نہیں کرتے،عمران خان کا مقصد صرف اور صرف فلاحی ریاست کا قیام ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اٹھایا ، آج کشمیر کا مسئلہ پوری دنیا میں پہنچ چکا ہے، دنیا نے پاکستان کا موقف تسلیم کیا، او آئی سی میں کشمیر پر چار نشستیں ہوچکی ہیں، افغانستان میں امن کا سہرا پاکستان کے سر ہے، جب حکومت ملی تو ملک میں بحرانی کیفیت تھی، 20 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ تھا، ملک کو دیوالیہ ہونے کا خطرہ تھا ، ملک کی تاریخ میں پہلی بار حکومت نے اخراجات میں کمی کی، ہم نے 5 ہزار ارب روپے کے قرضے واپس کیے، فوج کے اخراجات کو منجمد کیا گیا ، حکومت نے کورونا سے متاثرین کے لیے بہترین پیکج دیا،

کمزور طبقے تک فوری نقد رقم پہنچائی گئی، حکومت نے بلاتعصب ایک کروڑ 60 لاکھ پاکستانیوں کو امداد دی، 250 ارب روپے تقسیم ہوئے۔معیشت کی بہتری ہماری اولین ترجیح رہی ہے، دو سال کے دوران حکومت کی کفایت شعار پالیسی کے تحت کچھ اداروں کو مختلف اداروں میں ضم کیا گیا۔

کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت کو دھچکہ لگا، ہم نے کورونا سے نمٹنے کے لیے بروقت فیصلے کیے ،کورونا سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی اسمارٹ لاک ڈاوَن کی حکمت عملی کی دنیا بھر میں تعریف کی گئی، بل گیٹس نے پاکستان اور بھارت کا کورونا کیسز سے متعلق موازنہ کیا۔تفصیلات کے مطابق منگل کے روز وفاقی وزراءشبلی فراز ،شاہ محمود قریشی ،حفیظ شیخ،حماد اظہر اور ثانیہ نشتر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کی دو سالہ کارکردگی کو بہترین قرار دیا۔وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ عمران خان نے دائیں اور بائیں بازو کی سیاست کو ختم کرکے درست اور غلط کی سیاست شروع کی یہی بیانیہ ہم لے کر چل رہے ہیں، جمہوریت میں حکومت عوام کے سامنے جوابدہ ہوتی ہے، ہم ذاتی مفادات کے لیے سیاست نہیں کرتے، ہماری سیاست کا مقصد فلاحی ریاست کا قیام ہے، عوام نے سیاست کو پیشہ بنانے والوں کو مسترد کردیا ہے،

وزیراعظم عمران خان محنتی اور دیانت دار لیڈر ہیں، عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی نے غلط اور صحیح کی سیاست کی عمران خان کی قیادت میں ترقی کا سفر عبور کررہے ہیں، احتساب، انصاف، میرٹ اور پسماندہ طبقے کی ترقی وزیراعظم کا ویژن ہے۔ عمران خان ایک غریب پرور شخص ہیں جن کی یہ سوچ ہے کہ ملک کو کس طرح آگے لے جایا جائے اور کس طرح ملک کو فلاحی ریاست بنایا جاسکے اور 2018 میں ہماری حکومت بننے کے بعد ان اہداف کا حصول ممکن ہوا جبکہ ہماری تمام پالیسیاں بھی اسی سوچ کے گرد گھومتی ہیں، ہمارا چیلنج صرف یہ نہیں کہ حکومت کی کامیابیوں کی تشہیر کی جائے بلکہ ہمیں اندرونی اور بیرونی محاذ پر لڑنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ففتھ جنریشن وار چل رہی ہے دشمن ہمیں ہر طرح کا نقصان پہنچانا چاہے ہیں، ہماری معیشت تباہ کرنا، ملک میں ناامیدی پھیلانا چاہتا ہے جس سے نمٹنے کے لیے وزارت اطلاعات عمران خان کی قیادت میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کا دور ہے جس میں ہر پاکستانی صحافی بن گیا ہے اب ہمیں یہ جنگ پورے ملک کی سطح پر لڑنی ہے جس میں ہر پاکستانی شریک ہوگا جس میں ہم کامیاب ہوں گے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری کوشش رہی ہے کہ ہم اپنے ملک کے لئے مو¿ثر بیانیہ پیش کریں، ہم نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات مستحکم بنانے کی کوشش کی، گزشتہ دور میں پاکستان کا وزیر خارجہ ہی نہیں تھا، حکومت کا مقصد خطے کے ممالک سے پاکستان کے تعلقات میں استحکام کو مزید فروغ دینا ہے، ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے، افریقی ممالک سے تجارتی اشتراک اور باہمی تعلقات کی بہتری پر توجہ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کو سفارتی تنہائی سے دوچار کرنے کا خواہشمند ہے، جنوبی ایشیا کے تمام ممالک بھارت کے ناپاک عزائم کا شکار ہیں، نیپال اور بنگلا دیش کا بھارت سے متعلق ردعمل سب کے سامنے ہے۔ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر عمران خان نے اٹھایا ، عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلام ،مقبوضہ کشمیر اور یورپی ممالک کے تعصب پر بات کی، آج کشمیر کا مسئلہ پوری دنیا میں پہنچ چکا ہے، دنیا نے مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کا موقف تسلیم کیا، سلامتی کونسل میں بھارت کی بھرپور مخالفت کے باوجود کشمیر کا مسئلہ ایجنڈے پر آیا، او آئی سی میں کشمیر پر چار نشستیں ہوچکی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ملک میں روزگار کے مواقع فراہم کرنے ہیں، چین پاکستان کا دیرینہ اور آزمایا ہوا دوست ہے، سی پیک بہترین منصوبہ ہے۔ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان نے اہم کردار ادا کیا، وزیراعظم عمران خان کہتے رہے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا حل سیاسی ہے۔ دنیا نے فوجی حل کے لیے اربوں ڈالر لگائے لیکن عمران خان کی سیاسی حل کی سوچ کی جیت ہوئی، موجودہ حکومت سے پہلے امریکا نے پاکستان کو افغان مسئلہ کا حصہ قرار دیا تھا، آج دنیا افغانستان میں امن کا سہرا پاکستان کو دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا کا منظرنامہ بدل رہا ہے، حکومت نے کورونا کی صورتحال میں مشکل فیصلے کیے اور آج ہماری حکمت عملی کو دنیا بھر میں سراہا جارہا ہے، کووڈ 19 کے بعد دنیا بدلی ہوئی نظر آئے گی۔ ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تو کہتا ہی تھا لیکن ا?ج چین بھارت کے توسیع پسندانہ منصوبوں پر سوال اٹھارہا ہے اور لداخ میں جو ہوا وہ بھی سب کے سامنے ہے، اسی طرح نیپال کی پارلیمان سے منظور ہونے والی قراردادیں آپ کے سامنے ہیں، بنگلہ دیش جسے بھارتی کیمپ کا تصور کیا جاتا تھا لیکن جب سے شہریت قانون آیا وہاں ایک سرد مہری دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی کہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے مسلمان ملکوں میں انڈراسٹینڈنگ کی جائے تا کہ تمام مسلمان ممالک ایک ساتھ مل کر اسلامو فوبیا کا مقابلہ کریں۔

ہم نے دفتر خارجہ میں کچھ ادارہ جاتی اصلاحات کی ہیں جن میں وزیر خارجہ ایڈوائزری کونسل، اس کا مقصد تھنک ٹیکنکس سے تازہ ان پٹ حاصل کیا جائے اور تجربہ کار سفارتکاروں کو بھی اس سے منسلک کیا جائے۔اس کے ساتھ 24/7 کرائسس منیجمنٹ سیل بنایا گیا جس کے تحت وزارت سمندر پار پاکستانی اور این سی او سی کے تعاون سے 478 پروازوں کے ذریعے 2 لاکھ 14 ہزار پاکستانی جو بیرونِ ملک پھنسے ہوئے تھے انہیں واپس لایا گیا۔علاوہ ازیں پبلک ڈپلومیسی شروع کی گئی جس کے تحت 79 ممالک میں 86 پاکستانیوں کو اعزازات سے نوازا گیا جنہوں نے کووِڈ 19 کے دوران ان معاشروں میں اپنی خدمات پیش کیں اور پاکستان کی ساکھ کو بہتر بنایا۔مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے معاشی میدان میں حکومت کی 2 سالہ کارکردگی کے حوالے سے کہا کہ جب حکومت آئی تو ملک میں بحرانی کیفیت تھی، 20 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ تھا، زرمبادلہ کے ذخائر آدھے رہ گئے تھے،

ملک کو دیوالیہ ہونے کا خطرہ تھا ، موجودہ حکومت کو ملک کی کمزور معیشت کو سہارا دینا تھا۔مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے مشکل حالات میں بڑے فیصلے کیے، آئی ایم ایف کے ساتھ اہم معاہدہ کیا گیا، بیرونی خسارے کو 20 ارب ڈالرز سے کم کرکے تین ارب ڈالرز کر دیا گیا ، ملک کی تاریخ میں پہلی بار حکومت نے اخراجات میں کمی کی، ہم نے ماضی کے قرضوں کا بوجھ بھی کم کیا، ہم نے 5 ہزار ارب روپے کے قرضے واپس کیے، فوج کے اخراجات کو منجمد کیا گیا ، برآمدات میں اضافے کے لیے مراعات دیں، ہم نے رواں سال کسی وزارت کو کوئی سپلمنٹری گرانٹ نہیں دی، ٹیکس نظام میں بہتری کے لیے حکومت نے بہترین کام کیے،زراعت کیلئے 280ارب روپے کا پیکج دیا۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ عمران خان حکومت کا مقصد صرف عوام پرخرچ کرنا ہے، کورونا وائرس کے باعث ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے، حکومت نے کورونا سے متاثرین کے لیے بہترین پیکج دیا، کمزور طبقے تک فوری نقد رقم پہنچائی گئی، حکومت نے بلاتعصب ایک کروڑ 60 لاکھ پاکستانیوں کو امداد دی، 250 ارب روپے تقسیم ہوئے۔ ۔انہوں نے مزید کہا کہ بحران کی ایک وجہ یہ تھی حکومت انتخابات کے دوران حد سے زیادہ خرچے کرتی تھی تو ہم نے بہت سختی سے حکومتی اخراجات کو کم کیا، کابینہ کی تنخواہیں کم کی گئیں، صدر و وزیراعظم ہاو¿س کے اخراجات کم کیے حتیٰ کہ فورس کے اخراجات کو بھی منجمد اور سول حکومت کے اخراجات کو کم کیا گیا۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ بالائی سطح سے اخراجات کم کیے گئے اور گزشتہ مالی سال میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا گیا، حکومت کے کسی ادارے، وزارت یا محکمے کو کوئی ضمنی گرانٹ نہیں دی گئی، طاقتور لوگوں کو ’نو‘ کہا تاکہ ملک کی میکرو اکانومی ہے اسے مستحکم کیا جائے۔ساتھ ہی ہم نے ٹیکسز کے نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کی اور عالمی وبا کورونا وائرس سے پہلے ٹیکسز کے بڑھنے کی رفتار 17 فیصد تھیی بدقسمتی سے کورونا وائرس آیا اور جس اچھے انداز میں ہمارا ریونیو بڑھ رہا تھا وہ متاثر ہوا۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے پہلے ہمیں 2 چیلنجز تھے ایک پاکستان کے عام لوگوں کی زندگی ایک حد سے زیادہ متاثر نہ ہو جس کے لیے ہم نے 12 کھرب 40 ارب روپے کا پیکج دیا۔

وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ معیشت کی بہتری ہماری اولین ترجیح رہی ہے، دو سال کے دوران حکومت کی کفایت شعار پالیسی کے تحت کچھ اداروں کو مختلف اداروں میں ضم کیا گیا،ہم نے پاکستان اسٹیل مل سے متعلق اقدام کیا، ملک سے اسمگل شدہ فون ختم کیے گئے، ٹیکسز کی شرح کوکم کیاگیا، تعمیراتی شعبے کے لیے پیکج دیا، جس کے باعث ہم مون سون کے بعد تعمیراتی شعبے میں ترقی دیکھ رہے ہیں۔

ہم نے ملک میں درآمد کو کم اور برآمد بڑھانے پر زیادہ توجہ دی، جس کی وجہ سے برآمدات میں اضافے کی شرح 6 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت نے کھاد کی طلب کو پورا کرنے کے لئے رواں سال فرٹیلائزر کے دو پلانٹ آپریشن کئے ،بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں جولائی میں پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوا ۔کورونا کے دوران سپلائی روٹس کو بحال رکھا اور سپلائی چین کے بعد تعمیراتی شعبے کو بھی کھولا گیا ،کورونا صورت حال میں حکومت نے متوازن حکمت عملی اپنائی ۔بجلی کی بلوں میں صنعتوں کو ریلیف دیا گیا ،ٹیکس فری بجٹ دیا گیا ۔وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ ہمیں مختلف چیلنجز کا سامنا رہا ، حکومت پر نااہلی کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ عمران خان دوسروں کو ساتھ لے کر نہیں چلتے اور یہ سچ ہے کہ عمران خان دوسروں کو ساتھ لیکر چلنے کے لیے این آر او نہیں دے سکتے، عمران خان ملکی مفاد کے لیے ساتھ چلنے کی بات کرتے ہیں۔

عمران خان تمام ریاستی اداروں اور اکائیوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، وزیراعظم نے 2 سال میں بالاکوٹ، بھارت ، کورونا اور کمزور معیشت جیسے چیلنجز کا سامنا کیا۔ 22 سال کی جدوجہد کے بعد عمران خان وزیراعظم بنے جس کی کوئی مثال نہیں، اپوزیشن کے لیے بری خبر یہ ہے کہ کپتان کریز پر سیٹ ہوگیا ہے، کپتان اب لمبی اننگز کھیلنے کے لیے مکمل تیار ہے۔اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت کو دھچکہ لگا، ہم نے کورونا سے نمٹنے کے لیے بروقت فیصلے کیے، پاکستان کی کامیاب پالیسیوں کے باعث کورونا پر قابو پایا گیا، کورونا سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی اسمارٹ لاک ڈاوَن کی حکمت عملی کی دنیا بھر میں تعریف کی گئی، بل گیٹس نے پاکستان اور بھارت کا کورونا کیسز سے متعلق موازنہ کیا۔وزیر اعظم کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام حکومت کا بہترین منصوبہ ہے،اس پروگرام کے تحت شفاف طریقے سے مالی امداد تقسیم کی گئی، احساس کفالت پروگرام کے تحت 70 لاکھ مستحقین کوماہانہ وظیفہ دیاجارہا ہے، احساس لنگر خانوں پرتوجہ دی گئی۔