یکساں قیمت

وزیراعظم کی ملک میں آٹے کی یکساں قیمت کے تعین کا طریقہ کار مرتب کرنے کی ہدایت

اسلام آباد (ڈیلی مسلم ورلڈ)وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت کو مہنگائی کا چیلنج درپیش ہے ،وزیراعظم نے ملک میں آٹے کی یکساں قیمت کے تعین کا طریقہ کار مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے ، اس حوالے سے لیے جانے والے ٹھوس اقدامات سے ایک سے 2 روز میں آگاہ کیا جائے گا، حکومت سندھ گندم جاری نہیں کررہی ہے جس کی وجہ سے قیمتوں کے تعین میں مسائل پیدا ہوتے ہیں،پنجاب میں اچانک چینی کے اسٹاک میں اچانک کمی آئی تھی اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں،

وزیراعظم کی پالیسیوں کے پیچھے سوچ کا محور غریب اور پسماندہ طبقے کی فلاح ہے،ماضی کے حکمرانوں نے ذاتی مفاد اور اشرافیہ کیلئے پالیسیاں بنائیں،مشیر خزانہ ، صوبائی وزیر علیم خان اور متعلقہ فوڈ سیکرٹریز لائحہ عمل بنا رہے ،روزمرہ اشیاء کی قیمتوں کو ہر صورت کم کریں گے،حکومت مافیا کے گٹھ جوڑ کے دباؤ میں کسی صورت نہیں آئے گی،گنے کی کرشنگ بروقت شروع کرانے کیلئے صوبائی حکومتوں کے تعاون سے نیا قانون لا رہے ہیں ،نئے قانون کے تحت کرشنگ میں تاخیر کرنے والی شوگرمل کو 50لاکھ روپے یومیہ جرمانہ ہو گا ۔

بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ غریبوں کے بارے میں سوچا جبکہ ماضی میں اشرافیہ کو فائدہ پہنچایا گیا۔شبلی فراز نے کہا کہ اس وقت ہماری حکومت کو مہنگائی کا چیلنج درپیش ہے، وزیراعظم ہر ہفتے پرائس کنٹرول کمیٹی کی میٹنگ کرتے ہیں جس میں تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور متعلقہ افسران شریک ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی زیرصدارت مہنگائی سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا جس میں ملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اشیا کی قیمتوں میں کمی تو آئی ہے لیکن وزیراعظم کے ہدف پر پورا نہیں اترتی، آٹے اور چینی کی قیمت انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ انتہائی مرغوب غذا ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 20 کلو کے آٹے کے تھیلے کی قیمت 900 سے ساڑھے 11 سو روپے کے درمیان ہے جبکہ پنجاب میں 20 کلو کے آٹے کے تھیلے کی قیمت 860 روپے ہے جبکہ کچھ جگہ پر آٹا 900 سے ساڑھے 9 روپے بھی مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں آٹے کے 20 کلو کے تھیلے کی قیمت 11 سو سے 12 سو بتائی جارہی تھی لیکن کراچی کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں آٹے کے 20 کلو کے تھیلے کی قیمت 14 سے 16 سو کے درمیان ہے جبکہ کچھ پر 17 روپے بھی ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت سندھ گندم جاری نہیں کررہی ہے جس کی وجہ سے قیمتوں کے تعین میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ مثال کے طور پر پنجاب جو سب سے زیادہ آٹا فروخت کررہا ہے تو اگر ملک میں کہیں قیمتوں میں فرق ہوگا تو ان کا بہاؤ اس طرف ہوگا چاہے وہ خیبرپختونخوا ہو یا سندھ ہو۔انہوں نے کہا کہ رحیم یار خان اور کچھ دیگر شہروں میں 12، 12 ملز ہیں جو ان کی طلب سے کئی گنا زیادہ ہے، قیمتوں میں زیادہ فرق سے خدشہ ہے کہ پنجاب کی مارکیٹ سے سامان اٹھا کر وہاں فروخت کیا جاتا ہے جہاں قیمت بہت زیادہ ہے جس سے پھر وہ بہت زیادہ منافع کمارہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ قیمتوں میں 19، 20 کا فرق تو قابلِ قبول ہے لیکن اتنے بڑے فرق کو ختم کرنے کے لیے ہم چاہتے ہیں کہ ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائے جس سے تمام صوبوں میں آٹے کی قیمتوں یکساں ہوں۔شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم نے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، علیم خان اور متعلقہ سیکریٹریز برائے خوراک کو قیمتوں میں فرق کے خاتمے کا میکانزم تیار کرنے کی ہدایت کی ہے اور اس حوالے سے لیے جانے والے ٹھوس اقدامات سے ایک سے 2 روز میں آگاہ کیا جائے گا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت اور وزیراعظم عمران خان مسلسل اس چیز کو دیکھ رہے ہیں اور کم وقت میں کچھ بھی ہوجائے ان قیمتوں کو ہم نے کم کرنا ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ یہ غریب کا مسئلہ ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ مہنگائی کو کم سے کم کیا جائے۔چینی کی قیمتوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اچانک چینی کے اسٹاک میں اچانک کمی آئی تھی اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں

وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ طبقے جو ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں، ہمارا خدشہ ہے کہ یہ بحران پیدا کیا جارہا ہے، مجھے نہیں معلوم اس میں شوگر ملز یا شوگر کے تقسیم کار شامل ہیں یا نہیں کیونکہ وہ صرف 23 کے قریب ہیں۔چینی کی درآمد سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کا کام ہے کہ وہ چینی سستی دے اور عالمی سطح پر آٹے اور چینی کی قیمتیں بڑھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام اس مافیا کی کمر توڑنا ہے جس نے ذخیرہ اندوزی کی ہے اور قیمتوں کو بڑھاتے ہیں اور حکومت کا مقصد عوام کو سستی چینی اور آٹا فراہم کرنا ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کی پالیسیوں کے پیچھے سوچ کا محور غریب اور پسماندہ طبقے کی فلاح ہے۔

انہوںنے کہاکہ ماضی کے حکمرانوں نے ذاتی مفاد اور اشرافیہ کیلئے پالیسیاں بنائیں۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ شوگر کمیشن کی رپورٹ کے بعد چینی کی قیمتوں میں اضافہ حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے کیا گیا ،حکومت مافیا کے گٹھ جوڑ کے دباؤ میں کسی صورت نہیں آئے گی۔

انہوںنے کہاکہ کورونا وباء کے مشکل وقت کے دوران بھی روزمرہ اشیاء کی فراہمی کم نہیں ہونے دی،چینی کی قیمتیں کم کرنے کیلئے سرکاری اور نجی شعبے میں چینی درآمد کی جا رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ گنے کی کرشنگ بروقت شروع کرانے کیلئے صوبائی حکومتوں کے تعاون سے نیا قانون لا رہے ہیں ،نئے قانون کے تحت کرشنگ میں تاخیر کرنے والی شوگرمل کو 50لاکھ روپے یومیہ جرمانہ ہو گا ۔ انہوںنے کہاکہ چینی ذخیرہ کرنے کی کوشش کرنے والوں پر بھی حکومت کی کڑی نگاہ ہے۔

انہوںنے کہاکہ احساس پروگرام کے ڈیٹا کے تحت ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی ۔ انہوںنے کہاکہ عوام کو سستاآٹا اور چینی کی فراہمی کیلئے حکومت ہر ممکن اقدام کر رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ مافیاز کی آپس میں بہت زیادہ اتحاد و اتفاق اور قربت ہوتی ہے،مافیاز قانون اور عوام سے زیادہ طاقتور نہیں ہوسکتے ،مافیاز اور زخیرہ اندوزوں پر ہاتھ ڈالنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوںنے کہاکہ آنے والے ہفتوں میں عوام کو آٹے گندم اور چینی کی قیمتوں میں بڑا ریلیف ملے گا۔