کارپٹ ایسوسی ایشن

برآمدات کی صورتحال بارے گورنراسٹیٹ بینک کا بیان لمحہ فکریہ ‘ کارپٹ ایسوسی ایشن

لاہور(مسلم ورلڈ) پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ پاکستانی برآمدات کی صورتحال کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک کا بیان حکومت کےلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے.

پاکستان کا جی ڈی پی میں ایکسپورٹ کا تناسب 10فیصد سے بھی کم ہو جو عالمی معیار سے بالکل بھی مطابقت نہیںرکھتا،برآمدات کے فروغ کےلئے اسٹیک ہولڈرزکی مشاورت سے موثر اورطویل المدت پالیسیاں تشکیل دینا ناگزیرہے جس میںوفود کی سطح پر تبادلے ، سنگل کنٹری نمائشوںکا انعقاد اور سفارتخانوں کواہداف دئیے جائیں ۔

ایسوسی ایشن کا اہم اجلاس مرکزی چیئرمین محمد اسلم طاہر کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر چیئر پرسن کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ پرویزحنیف،وائس چیئرمین شیخ عامر خالد سعید ، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک،سینئر ممبر ریاض احمد، سعیدخان، محمد اکبر ملک، اعجاز الرحمان ،میجر(ر) اخترنذیر سمیت انڈسٹری سے وابستہ دیگر نمائندے شریک ہوئے ۔

اجلاس کے شرکاءنے اس بات پر زور دیا کہ برآمدات میں اضافے کےلئے فی الفور برآمدی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز اور حکومتی نمائندوں پر مشتمل اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے جوبرآمدات میں دنیا کے کامیاب ممالک کو سٹڈی کرکے سفارشات مرتب کرے ان پر من و عن عملدرآمدکیا جائے ۔ محمد اسلم طاہرنے کہاکہ عالمی نمائشوں میں پاکستانی برآمد کنندگان اور سٹالز کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے جس سے روایتی حریف اور خطے کے دیگر ممالک بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔

برآمدات میں اضافہ کئے بغیر ہم معیشت کو ترقی نہیں دے سکتے اس لئے ایمر جنسی کی طرز پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان کے واضح اعلانات کے باوجود آج بھی برآمدی شعبے کے کئی دیرینہ مسائل حل طلب ہیں لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ اعلانات سے آگے بڑھ کرعملی اقدامات اٹھائے جائیں،

وزیراعظم عمران خان برآمدات سے متعلق فیصلوںپر عملدرآمد کےلئے خود مانیٹرنگ کریں اور ہر ماہ جائزہ اجلاس بلایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا برآمدات میںسوڈان،ایتھوپیا، یمن اورافغانستان کی صف میں کھڑا ہونا تشویشناک صورتحال ہے ،

وزیر اعظم گورنر اسٹیٹ بینک کے بیان کے بعد فوری اجلاس طلب کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت میں ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کی برآمدات میں پاکستان کو عروج حاصل تھا لیکن آج یہ صنعت تنزلی کی شکار ہے ، اسے دوبارہ عروج دینے کے لئے حکومتی سرپرستی اور معاونت کی اشد ضرورت ہے ۔