پہلی تاجپوشی

برطانیہ کی 70 برسوں میں پہلی تاجپوشی آج منعقد

برطانیہ (مسلم ورلڈ آن لائن) برطانیہ کی 70 برسوں میں پہلی تاجپوشی آج منعقد ہو رہی ہے، جس میں ایک بڑی روایتی تقریب میں چارلس سوئم کی بطور بادشاہ تاج پوشی کی جا رہی ہے۔ اس رسم کی کڑیاں تاریخ میں ایک ہزار سال گہری ہیں۔

1066 سے شروع ہونے والے اس سلسلے میں شاہ چارلس 40 ویں شاہی حکمراں ہوں گے جن کی تاج پوشی ویسٹ منسٹر ایبے میں ہوگی۔ یہ تقریب 1937 کے بعد کسی برطانوی بادشاہ کی پہلی تقریب ہے جو گزشتہ ستمبر میں چارلس کی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد ہو رہی ہے۔

ملکہ الزبتھ دوم کا شمار برطانوی تاریخ میں طویل مدت تک تاج رکھنے والے حکمرانوں میں ہو تا ہے۔ شاہ چارلس 10 بجے صبح بکنگھم پیلس سے ویسٹ ڈائمنڈ جوبلی بگھی میں نکلیں گے، ویسٹ منسٹر ایبے میں 2 ہزار 300 مہمان ان کے منتظر ہوں گے،

تقریب تاجپوشی 11 بجے شروع ہو کر 2 گھنٹے جاری رہے گی۔ شاہ چارلس کو حلف اٹھانے کے بعد تاریخی سینٹ ایڈورڈ تاج پہنایا جائے گا، تاج پوشی کے بعد ملک بھر میں بگل بجیں گے اور توپوں کی سلامی پیش کی جائے گی۔ دن ایک بجے شاہ چارلس اور ملکہ واپس بکنگھم پیلس جائیں گے.

جہاں شاہ چارلس کو مسلح افواج کے جوان اور دولت مشترکہ کے فوجی سلامی پیش کریں گے۔ اس کے بعد شاہ چارلس شاہی خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ پیلس کی بالکونی پر آئیں گے، جہاں انہیں طیارے سلامی پیش کرتے ہوئے گزریں گے۔

تقریب میں جرمنی اور فرانس کے صدور ، یورپی یونین کے سینئر راہنماؤں کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک سے آنے والی شخصیات کے ساتھ 2300 مہمانوں کی شرکت متوقع ہے۔ تقریب کی پریڈ میں 7 ہزار فوجی شریک ہوں گے۔ اس موقع پر فضائی پاسٹ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق تقریب میں شاہ چارلس روایت سے ہٹ کر فوجی لباس پہنیں گے۔ تاج پوشی پر 10 کروڑ پاؤنڈ یعنی 35 ارب روپے خرچہ آئے گا، یہ رقم برطانوی عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ادا کی جائے گی۔

تاج پوشی کے جشن کی مخالفت ایک طرف جہاں تاج پوشی کی شایان شان تقریبات کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں تو دوسری جانب ایسے افراد بھی موجود ہیں جو جشن منانے کے حق میں نہیں ہیں اور احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ عمومی طور پر نوجوانوں میں بھی تاج پوشی کے حوالے سے گرم جوشی دیکھنے میں نہیں آ رہی۔