اسٹیٹ بینک

اسٹیٹ بینک کے “مالی خواندگی کے قومی پروگرام “نے مالی سال20 کے اختتام پر اپنا تیسرا سال مکمل

کراچی(ڈیلی مسلم ورلڈ) اسٹیٹ بینک کے “مالی خواندگی کے قومی پروگرام “(این ایف ایل پی) نے مالی سال20 کے اختتام پر

اپنا تیسرا سال مکمل کرلیا ہے اورمارچ 20 کے بعد وبا پھیلنے کے باوجود مالی سال 20 کے تمام اہداف عبور کر لیے گئے۔

مالی عدم شمولیت کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان نے 2015 میں “مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی ”

(این ایف آئی ایس) اپنائی۔ این ایف آئی ایس کا ہدف یہ تھا کہ ملک کی بالغ آبادی کے 50 فیصد کو 2020تک مالی رسائی کی

باضابطہ سہولتیں حاصل ہو جائیں، چنانچہ اسٹیٹ بینک نے ملک میں مالیات تک رسائی بڑھانے اور بینکاری کے باضابطہ

طریقوں کے استعمال کی حوصلہ افزائی کو بنیادی مقصد بناتے ہوئے “مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی ” کے تحت تجویز

کردہ اقدامات کے نفاذ میں سبقت حاصل کرتے ہوئے ان اقدامات کو اپنے “اسٹرٹیجک وڑن 2020″ میں شامل کیا۔ دیگر اقدامات کے

ساتھ ساتھ ایک اہم اقدام ” مالی خواندگی کے قومی پروگرام” کا آغاز تھا۔این ایف ایل پی اسٹیٹ بینک کا ایک اہم پروگرام ہے .

جس کا مقصد آبادی کے ان طبقات کو ، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کو مالی تعلیم فراہم کرنا ہے جن کا بینکوں سے کوئی

واسطہ نہیں یا برائے نام واسطہ ہے۔ زیرِ ہدف مخاطب افراد کا تنوع اور خواندگی کی سطح مدنظر رکھتے ہوئے این ایف ایل پی کو

دو اجزا میں تقسیم کیا گیا ہے : ” مالی خواندگی کا قومی پروگرام برائے بالغ افراد” (NFLP-A) اور ” مالی خواندگی کا قومی پروگرام

برائے نوجوان افراد” (NFLP-Y)۔ اس پروگرام کے مقاصد ہیں کہ پانچ سال کے دوران تقریبا 26 لاکھ متعلقہ افراد کو ، جن میں

سے NFLP-A کے ذریعے دس لاکھ افراد کو اور NFLP-Y کے ذریعے 16 لاکھ افراد کو مالی تعلیم فراہم کی جائے، اس تعلیم میں

مرد اور خواتین کو مساوی اہمیت دی جائے اور اس سے استفادہ کرنے والوں کے بینک یا موبائل اکاؤنٹ کھلوائے جائیں۔کورونا کی

وبا کے باوجود ” مالی خواندگی کا قومی پروگرام برائے بالغ افراد” قومی مالی خواندگی پروگرام کے تحت مالی سال 20کے دوران

تقریباً 10 ہزار کلاس روم سیشنز اور 300 اسٹریٹ تھیٹر پروگراموں کے ذریعے 2 لاکھ 50 ہزار افراد کو مالی تعلیم دی گئی.

جبکہ ہدف 2 لاکھ 26 ہزار کا تھا۔ استفادہ کنندگان میں 70 فیصد شرکا دیہی علاقوں کے تھے جن میں خواتین کی شرکت میں نمایاں

بہتری آئی ،(مالی سال 19کی 42 فیصد سے مالی سال 20 میں 57 فیصد)۔سیشن کے اختتام پر بینک یا موبائل اکاؤنٹ کھولنے والوں

کی تعداد میں بھی نمایاں بہتری آئی جو مالی سال 19کے 53 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 20 میں 83 فیصد ہوگئی۔ اگست 2017میں

” مالی خواندگی کا قومی پروگرام برائے بالغ افراد” کے آغاز سے اب تک 6 لاکھ سے زائد افراد کو مالی تعلیم دی جاچکی ہے۔

” مالی خواندگی کا قومی پروگرام برائے نوجوان افراد” اکتوبر 2018 میں شروع ہوا، 2 لاکھ 40 ہزار کے ہدف کے مقابلے میں

تقریباً 3 لاکھ طلبا کو مارچ 2020ء کے اختتام تک تربیت دی جاچکی ہے۔ اس پروگرام کے تحت پاکستان بھر کے 45 منتخب

اضلاع میں 9 تا 12 برس، 13 تا 17 برس اور 18 تا 29 برس کی عمر کے تین گروپوں کو مالی تعلیم فراہم کی جا رہی ہے۔

سماجی و معاشی آبادیاتی خصوصیات ، پست آمدنی ، ثقافتی پابندیوں ، صنفی عدم مساوات ، خواندگی کی پست سطح اور ملک

میں رائج غیر رسمی معیشت کو مدِنظر رکھتے ہوئے مالی شمولیت پاکستان کے لیے ہمیشہ سے ایک چیلنج رہا ہے۔

پاکستان میں 2015ء تک مالی شمولیت کی سطح دنیا کی پست ترین سطحوں میں شامل تھی، صرف 16 فیصد بالغ آبادی کا

بینک اکاؤنٹ ہوتا تھا اور خواتین کے ذاتی اکاؤنٹس 11 فیصد یعنی اور بھی کم تھے۔ اب ، دسمبر 2019ء تک ملک میں ذاتی

اکاؤنٹس کی تعداد بڑھ کر 6. 6 کروڑ ہو چکی ہے جن میں 60 فیصد فعال اکاؤنٹس ہیں۔ 50 فیصد اکاؤنٹس کا ہدف 2020ء

کی ڈیڈ لائن سے کافی پہلے ہی پورا کرلیا گیا ہے۔