میاں زاہد حسین

حکومت کے ایس ایم ایزسیکٹر کی ترقی کے لئے اقدامات لائق تحسین ہیں، میاں زاہد حسین

کراچی(ڈیلی مسلم ورلڈ) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق

صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والے

ایس ایم ای سیکٹر کی ترقی کے لئے اقدامات لائق تحسین ہیں۔کاروباری برادری اس سلسلے میں ا سٹیٹ بینک آف

پاکستان کے اہم کردار کی معترف ہے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ جی ڈی پی میں

اس شعبے کا حصہ 40 فیصد ہے جبکہ زراعت کو چھوڑ کر 80 فیصد روزگار بھی اسی شعبے سے وابستہ ہیں .

مگر ایس ایم ایز کی بھاری اکثریت اب بھی دستاویز بندی سے دور ہے جسکی وجہ سے اسکی ترقی رکی ہوئی ہے۔

دستاویز بندی نہ ہونے کی وجہ سے ایس ایم ایز کی اکثریت سرکاری اداروں کی پہنچ سے باہر ہے جبکہ بینک بھی

انھیں قرضے نہیں دیتے جس کی وجہ سے انھیں مارکیٹ سے مہنگا قرضہ لینا پڑتا ہے جس سے کاروباری لاگت

بڑھنے کے علاوہ دیگر مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔ لہٰذا ایس ایم ایز کیلئے بینکوں سے قرض کے حصول کیلئے

50لاکھ تک کے قرض کیلئے چیک کو کولیٹرل تسلیم کیا جائے۔ اس شعبہ میں ریسرچ ایند ڈویلپمنٹ کا فقدان ہے.

جبکہ مارکیٹنگ میں بھی یہ پیچھے ہے۔ انھوں نے کہا کہ ماضی میں اس شعبہ کی ترقی کے لئے متعدد قدم اٹھائے

گئے ایس ایم ای بینک اورسمیڈا جیسے ادارے بھی قائم کئے گئے مگر ان اقدامات کا وسائل کے ضیاع کے علاوہ

کوئی نتیجہ برآمد نہ ہو سکا تاہم اب وزیر اعظم عمران خان اس شعبہ کو بھرپور توجہ دے رہے ہیں جس سے اسکی

ترتی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ایس ایم ایز کوقرض کے60فیصد تک کولیٹرل سے مبرا ء کرناانتہائی اہم ہے .

جبکہ باقی40فیصد کیلئے بھی جائیداد کے بجائے چیک کو کولیٹرل تسلیم کرلیا جائے۔ جلد ہی ایس ایم ایز کے لئے

موجودہ حالات سے مطابقت رکھنے والی پالیسی کا اعلان کیا جا رہا ہے جبکہ وزیر اعظم اس سلسلے میں اٹھائے

گئے اقدامات پر ہفتہ وار بریفنگ بھی لینگے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایس ایم ایز کے شعبہ میں 8 لاکھ صنعتی

یونٹ، 12 لاکھ خدمات فراہم کرنے والے کاروبار اور18 لاکھ دکانیں شامل ہیں جنھیں قومی دھارے میں لانے کی

ضرورت ہے۔ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد 745 ملین روپے کی لاگت سے برآمدات کرنے والی ایس ایم ایز

کی ترقی کا منصوبہ تشکیل دیا تھا جسکے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے اس لئے اب تمام ایس ایم ایز کو

ترقی دینے کی پالیسی اختیار کی جائے۔