میاں زاہد حسین

جی آئی ڈی سیس کاقابل قبول حل نکا لا جائے ،میاں زاہد حسین

کراچی (ڈیلی مسلم ورلڈ) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراور سابق

صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک کی اقتصادی صورتحال بتدریج بہتر ہو رہی ہے تاہم منافع

خوری کی وجہ سے مہنگائی بھی مسلسل بڑھ رہی ہے جس کاکوئی حل نہیں نکالا جا سکا ہے ۔اگر توانائی اور

ٹیکس کے شعبوں میں اصلاحات کی جائیں تو ملکی معیشت کی سمت درست ہو سکتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے

بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ مسلسل چوتھے مہینے میں جاری حسابات کا خسارہ سرپلس میں جا رہا ہے

تاہم اس میں حکومت کے ساتھ کرونا وائرس کی کوششوں کا بھی دخل ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اشیاء کی

طلب میں کمی آئی ہے جبکہ درآمدکنندگان کے پاس سرمایہ ہی نہیں ہے تو درآمدات نے کم ہی ہونا ہے۔برآمدات

اور ترسیلات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جو کہ وقتی ثابت ہو سکتا ہے تاہم صنعتی شعبہ چل پڑا ہے۔انھوں نے کہا

کہ ایف بی آر نے سال رواں کے پہلے مہینے میں ہدف کے مقابلہ میں 23 فیصد زیادہ محاصل جمع کئے ہیں جبکہ

سیمنٹ، موٹر سائیکل، بلڈنگ مٹیریل ،گاڑیوں، ٹریکٹروں اور دیگر کئی اشیاء کی طلب بڑھی ہے جو کہ معیشت

کے لئے مثبت ہے۔حالات میں بہتری کی وجہ سے ا سٹاک مارکیٹ بھی بہتر کارکردگی دکھا رہی ہے جبکہ

تعمیراتی پیکیج کی وجہ سے پراپرٹی مارکیٹ میں بھی تیزی آ رہی ہے ۔وائرس کی وجہ سے آئی ایم ایف نے

بھی اپنی پالیسیوں میں کچھ نرمی کی ہے مگر صورتحال معمول پر آتے ہی آئی ایم ایف نے دوبارہ سختی کرنی

ہے جس سے معاشی صورتحال دوبارہ خراب ہو جائے گی اورعوام کے مصائب بڑھیں گے۔انھوں نے کہا کہ

حکومتی اراکین کی جانب سے کئی ماہ سے اشیائے خور دو نوش کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے کے خلاف

دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے جس کا انھوں نے نوٹس لینا بھی چھوڑ دیا ہے۔اگر بجلی کے شعبے کو ناکام

تجربات دہرائے بغیربہتر بنایا جا سکے اور پٹرولیم لیوی کو گزشتہ سال کی سطح پر لایا جائے تو مہنگائی پر قابو

پایا جا سکتا ہے۔گزشتہ سال حکومت نے پٹرولیم لیوی کی مد میں 260 ارب روپے کمائے تھے جبکہ امسال اسکی

آمدنی 450 ارب روپے ہو گی جسے کم کرنے پر غور کیا جائے۔ بجلی اور تیل کی قیمتوں کی وجہ سے مہنگائی

بڑھ رہی ہے۔ حکومت کو جی آئی ڈی سیس پر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے پیدا ہونے والی صورتحال کا

حل نکالنا ہوگا کیونکہ صنعتی سیکٹرمیں 460ارب روپے دو سال میں ادا کرنے کی سکت نہیں ہے

اورسختی کرنے سے یہ شعبہ مکمل طور پر بیٹھ جائے گا۔