احسن اقبال

نارووال سپورٹس کمپلیکس کیس، احسن اقبال کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

اسلام آباد (مسلم ورلڈ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نارووال سپورٹس کمپلیکس کیس میں احسن اقبال کی ضمانت منظور کر تے ہوئے لیگی رہنما کو ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا،

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کسی کو غیر ضروری گرفتار نہیں کر سکتے، غیر ضروری گرفتاری دراصل اختیارات کا غلط استعمال ہے،

شاہد خاقان اور احسن اقبال ابھی عوامی نمائندگی کیلئے نااہل نہیں ہوئے،جرم ثابت کئے بغیر قیدرکھناووٹرز کو نمائندگی سے محروم رکھنا بھی ہے،بہت سے ملزمان ایسے ہیں جن کا ٹرائل چلتا ہے لیکن نیب انہیں گرفتار نہیں کرتا،انکوائری اور تفتیش میں تعاون کرنے والے کوگرفتارکرناکیوں ضروری ہے ؟

چیئرمین نیب کے اختیارات بہت وسیع ہیں ،جتنی اختیارات میں وسعت ہوگی اتناہی عدالت اس کا زیادہ جائزہ لے گی۔ منگل کو اسلام آبادہائیکورٹ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی ،

چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ نیب کسی شخص کو گرفتار کرکے اس پر ٹارچر نہیں کرتا،

قانون میں ٹارچر کرنے سے منع کیاگیا ہے ،کسی پر ٹارچر کیاجائے تب اس کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے جس پر عدالت نے کہاکہ ہمیں کوئی عدالتی فیصلے دکھا دیں جو آپ کے موقف کی تائید کر یں اس پر نیب پراسیکیوٹر نے بھارتی اور پاکستانی عدالت کا فیصلہ پیش کردیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا شاہد خاقان اور احسن اقبال کو ابھی تک ہم قصور وار تصور کرسکتے ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ جب تک جرم ثابت نہیں ہوتا اسے بے قصور ہی تصور کیا جاتا ہے ،

عدالت نے کہا کہ شاہد خاقان اور احسن اقبال ایک ایک حلقے کے نمائندے بھی
ہیں، شاہد خاقان اور احسن اقبال ابھی عوامی نمائندگی کیلئے نااہل نہیں ہوئے،جرم ثابت کئے بغیر قیدرکھنا ووٹرز کو نمائندگی سے محروم رکھنا بھی ہے ۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسارکیاکہ ایسی کیا وجوہات تھیں کہ جن پر گرفتاری ہی ضروری سمجھی گئی ؟نیب بڑے بڑے ملزمان کومعاف کرکے وعدہ معاف گواہ بنا سکتا ہے،

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ چیئرمین نیب کے اختیارات بہت وسیع ہیں ،جتنی اختیارات میں وسعت ہوگی اتناہی عدالت اس کا زیادہ جائزہ لے گی ۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے عدالت سے کہاکہ اگر احسن اقبال اپنا پاسپورٹ عدالت میں جمع کرائیں تو ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں۔

بعد ازاں عدالت نے احسن اقبال کی ایک کروڑ روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔