کراچی کے مسائل

سینیٹ ، اپوزیشن کراچی کے مسائل کے حل کے حوالے سے پورے ایوان کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ

اسلام آباد(ڈیلی مسلم ورلڈ)سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے کراچی کے مسائل کے حل کے حوالے سے پورے ایوان کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی ڈوب رہا ہے،

کراچی کے لوگ پریشان ہیں، ایک کمیٹی آف ہول بنائی جائے جس میں کراچی کے مسائل کو زیر بحث لایا جائے، کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلائیں،نسرین ایڈوکیٹ کو حویلی لکھا اوکاڑہ سے اپنے دفتر سے اغوا کیا گیا، اس کے ساتھ جو ہوا، ساری ریاست کے ذمہ داروں کو شرم آنی چاہیئے،

اس معاملے کو انسانی حقوق کی کمیٹی کے پاس بھجوایا جائے،نواز شریف کے پلیٹلٹس گرائے گئے تھے،ان کی جان لینے کی کوشش کی گئی تھی،ان خیالات کا اظہار سینیٹ میں سینیٹرز مشتاق احمد، مشاہد اللہ خان اور عثمان خان کاکڑ نے کیا۔بدھ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا ، اجلاس کے دوران سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ سابقہ ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ رائے منظور احمد کو انعام دینا چاہیئے تھا، حکومت نے ان کو اپنے عہدے سے ہٹا دیا،ان کو واپس بحال کیا جائے اور ان کو ایوارڈ دیا جائے،

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ کراچی ڈوب رہا ہے کراچی سب کا ہے، وہ 60 فیصد ریونیو جنریٹ کر رہا ہے، ایک کمیٹی آف ہول بنائی جائے جس میں کراچی کے مسائل کو زیر بحث لایا جائے، کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلائیں ،سینیٹر سسی پلیجو نے کہاکہ اوگرا سے متعلق بل کو مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جائے ،سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ نسرین ایڈوکیٹ کو حویلی لکھا اوکاڑہ سے اپنے دفتر سے اغوا کیا گیا، اس کے ساتھ جو ہوا، ساری ریاست کے ذمہ داروں کو شرم آنی چاہیئے، اس معاملے کو انسانی حقوق کی کمیٹی کے پاس بھجوا دیں،

سینیٹر میر کبیر نے کہاکہ میر حاصل بزنجو نے پارلیمنٹ میں 24 پچیس سال گزارے، وہ اپنے لیئے ایک گھر نہیں بنا سکے،سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ کچھ دنوں سے حکومت کی طرف سے بات ہو رہی ہے کہ نوازشریف جارہے ہیں، چائے پی رہے ہیں،واک کر رہے ہیں، اگر کوئی کہتا ہے میں بیمار ہوں تو اس کا مذاق نہ اڑائیں، نواز شریف کے 2 ہزار پر پلیٹلٹس آئے ہیں، ان کے پلیٹلٹس گرائے گئے تھے ،نواز شریف کی جان لینے کی کوشش کی گئی تھی، سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ حمزہ شہباز ایک سال سے جیل میں ہے اور ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہا ہے، آج کراچی ڈوبا ہوا ہے، کراچی کے لوگ پریشان ہیں۔