وزیر اعلیٰ سندھ

مکانات اور فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کا معاوضہ ادا کیا جائے گا، وزیر اعلیٰ سندھ

کراچی (ڈیلی مسلم ورلڈ) وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ بارشوں سے جن مکانات اور فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ان کو معاوضہ دیا جائے گا اور بارش کے سبب درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے ڈپٹی کمشنرز کو 50لاکھ روپے جاری کردیے گئے ہیں۔

ہفتہ کومراد علی شاہ نے یہ بات تمام اضلاع میں بارش کے بعد کی صورتحال کا معائنہ کرنے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں وزیر ریونیو مخدوم محبوب، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ محمد وسیم، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قاضی شاہد پرویز، وزیر اعلی کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، کمشنر کراچی سہیل راجپوت اور کراچی ڈویژن کے تمام ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بارش کے نتیجے میں مکانوں اور فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کے سروے کی ہدایت کی ہے اور کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص کے ڈپٹی کمشنرز کو 50لاکھ روپے جاری کردیے گئے ہیں۔وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ اور ریونیو بورڈ کو ہدایت کی ہے کہ وہ انفرااسٹرکچر، فصلوں اور گھروں کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لیں تاکہ سڑکوں کے نیٹ ورک کی بحالی کا کام فوری طور پر شروع کیا جا سکے اور جن گھروں کو نقصان پہنچا ہے ان کو ہرجانہ ادا کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کراچی، حیدرآباد اور میرپورخاص کے ڈپٹی کمشنرز کو 50لاکھ روپے بھی جاری کردیے ہیں تاکہ بارش کا جمع شدہ پانی نکالا جا سکے اور دیگر امور بھی انجام دیے جا سکیں۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ شدید بارشوں سے کراچی میں سڑکوں کا نیٹ ورک بری طرح متاثر ہوا ہے لہذا بارش کا اگلا اسپیل ختم ہونے کے بعد سڑکوں کی مرمت کا کام فوری شروع کیا جائے گا جبکہ چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کو ہدایت کی کہ اس سلسلے میں مرمت کا کام شروع کروائیں۔

وزیر اعلی نے کہا کہ میں نے شہر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ خراب سڑکوں، نالوں، گلیوں اور گٹر کا جائزہ لیں اور چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کو اس سلسلے میں تخمینہ لگوا کر اس کی منظوری لیں تاکہ کام شروع کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ شہر کی تمام اہم سڑکیں صاف کردی گئی ہیں لیکن ڈپٹی کمشنر کو سڑکوں کی صفائی کے لیے افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے وزیر اعلی کو بتایا کہ محرم کے جلوسوں کے راستے کلیئر کیے جا چکے ہیں لیکن ٹاور پر بڑی تعداد میں پانی کھڑا ہے جس پر وزیر اعلی نے ہدایت کی کہ محرم کے جلوس کے تمام راستے صاف کریں۔وزیر اعلی کو بتایا گیا کہ گجر نالہ، دریائے ملیر اور دریائے سکھن پر واقع آبادیوں اور اس سے منسلک سڑکوں اور گاں پر پانی موجود ہے لیکن اس کے علاوہ شہر کے تمام علاقوں سے پانی نکال لیا گیا ہے۔دوران اجلاس بجلی کی بندش کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جہاں شہر میں کئی مقامات پر گھنٹوں بجلی بند رہنے کی وجہ سے لوگوں نے مختلف مقامات پر مظاہرے کیے۔

کشنر کراچی نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے شہر میں 1900 فیڈرز ہیں جن میں سے ایک ہزار 730 بحالی کیے جا چکے ہیں جبکہ 170 کی بحالی باقی ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ ڈی ایچ اے کے اکثر علاقوں میں بجلی نہیں جس پر انہیں بتایا گیا کہ جن علاقوں میں پانی کھڑا ہے وہاں کے الیکٹرک نے بجلی بحال نہیں کی۔اجلاس میں کمشنر میرپورخاص نے بتایا گیا کہ بارشوں سے میرپور خاص، عمر کوٹ اور تھرپارکر کی 80فیصد فصل کو نقصان پہنچا، البتہ ان جگہوں پر کچی آبادیوں کے سوا زیریں علاقوں سے پانی نکالا جا چکا ہے۔وزیر اعلیٰ نے ان علاقوں میں پانی کے بہا اور نکاسی کے ساتھ ساتھ فصلوں اور مکانوں کو پہنچنے والے نقصان کی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔کمشنر بے نظیرآباد نے بتایا کہ شہر میں 330 ملی میٹر بارش ہوئی اور سانگھڑ میں 3 افراد بارش سے متعلقہ واقعات میں جان کی بازی ہار گئے جبکہ 1700 گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔کمشنر حیدرباد عباس بلوچ نے اجلاس کو بتایا کہ ڈویژن میں بارشوں کے نتیجے میں 14افراد جاں بحق ہوئے لیکن اس کے علاوہ تمام صورتحال ہمارے کنٹرول میں ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ہونے والی شدید بارشوں کے نتیجے میں کراچی سمیت سندھ بھر میں متعدد افراد ہلاک اور کئی علاقے زیر آب آ گئے تھے۔

بارشوں کے بعد خصوصا کراچی میں نظام زندگی درہم برہم ہو گیا تھا اور کئی مقامات پر گھنٹوں گھٹنوں پانی بھی کھڑا ہو گیا تھا۔وزیر اعظم نے بھی اس معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے تھا کہ حکومت کراچی کے عوام کو مصیبت کے وقت میں تنہا نہیں چھوڑے گی۔اس کے علاوہ جاری ایک بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ پوری قوم اس درد کو محسوس کررہی ہے جس میں کراچی کے عوام مبتلا ہیں، تاہم اس تباہ کن صورتحال اور تمام تر مشکلات کے ہنگام میں مثبت پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ میری حکومت سندھ حکومت کے ساتھ مل کر فوری طور پر کراچی کے 3 بڑے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے’۔