ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے جامعہ کشمیر میں ایم فل اردوپرپابندی عائدکر دی

مظفرآباد(ڈیلی مسلم ورلڈ) ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے جامعہ کشمیر میں ایم فل اردوپرپابندی عائدکر دی،این اوسی کیلئے

ارسال کردہ کیس واپس ، اسسٹنٹ پروفیسرز کی اسامیوں پر خلاف میرٹ تعیناتیوں پر شدید تنقید ،صدر ریاست کو کارروائی

کیلئے مکتوب ارسال ،تفصیلات کے مطابق وائس چانسلر جامعہ کشمیر نے دو سال قبل شعبہ اردو میں ایم فل کلاسز شروع

کرنے کا اعلان کیا ،بعد ازاں ڈاکٹر کلیم عباسی نے مری سے اپنے ایک قریبی عزیز جونیئر سکول ٹیچر مسعود عباسی کو

جامعہ کشمیر میں کنٹریکٹ پر اسسٹنٹ پروفیسر تعینات کیا جبکہ ڈین انجینئرنگ ڈاکٹر قیوم خان کے برادر نسبتی جاوید خان

کو ڈیپوٹیشن پر لا کر پھر تمام قواعد و ضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے جامعہ میں اسسٹنٹ پروفیسر تعینات کر دیا ،

طلبا و طالبات سے داخلوں کیلئے 90ہزارکے لگ بھگ فیس بھی وصول کی گئی تاہم جب کیس ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو این او سی

کیلئے ارسال کیا گیا تو ہائیر ایجوکیشن نے نہ صرف این او سی دینے سے انکار کر دیا بلکہ ایم فل اردو کی کلاسز پر پابندی بھی

عائد کر دی ،ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے اسسٹنٹ پروفیسرز کی اسامیوں پر خلاف میرٹ تعیناتیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے

آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دیا ،صدر ریاست کو معاملہ کارروائی کیلئے بھی ارسال کر دیا گیا ہے ،

ہائیر ایجوکیشن نے اعتراض اٹھایا ہے کہ جونیئر سکول ٹیچر ایک ادارہ سے چھٹی لے کر دوسرے ادارہ میں کیسے کنٹریکٹ پر

تعینات ہو سکتا ہے ،علاوہ ازیں یونیورسٹی قواعد کے مطابق جامعات میں اسسٹنٹ پروفیسرز کی اسامیوں پر صرف لیکچررز ہی

اپلائی کرنے کے اہل ہیں،جامعہ کشمیر نے کیسے بدوں اشتہارو سلیکشن بورڈ دوسرے محکمہ کے لیکچرر کواسسٹنٹ پروفیسر

تعینات کیا ،جامعہ کشمیر نے اپنے اشتہار میں جن شرائط کاتذکرہ کیا خود ہی ان شرائط کو روندا،اس لیے جب تک مکمل پراسیس

اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قواعد و ضوابط کے مطابق دو مستقل اسسٹنٹ پروفیسرز کی تعیناتی نہیں کی جاتی اس وقت تک

جامعہ کشمیر ایم فل اردو کی کلاسز شروع نہیں کر سکتا،ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے فیصلے کے بعد آزادکشمیر بھر کے سکالرز

میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ،نوجوان سکالرز کا کہنا ہے کہ اردو پاکستان کی قومی زبان ہے لیکن بد قسمتی سے

آزادکشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے ادارہ کی ترقی کی بجائے رشتہ داری اور قرابت داری کو ترجیح دی ،

صدر آزادکشمیر کو اس حوالہ سے فور ی نوٹس لینا چاہیے۔