دمہ کے دوروں

مون سون کے دوران دمہ کے دوروں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، طبی ماہرین

اسلام آباد (ڈیلی مسلم ورلڈ) ماہرین صحت نے عوام کو مون سون کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار

کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ موسمی انفلوئنزا جیسی بیماریوں کو اپنے ساتھ لاتا ہے، لوگوں کو

کھانے کی اشیاء کے بارے میں زیادہ محتاط رہنا چاہئے۔ اے پی پی سے خصوصی بات چیت کے دوران جنرل

فزیشن ڈاکٹر فیصل محمود نے کہا کہ خود سے دوائیوں کا استعمال نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مون سون کے

موسم کے آغاز کے ساتھ ہی ہسپتالوں اور کلینکس میں آنے والے افراد میں بخار، کھانسی ، گلے کی سوزش ، دمہ ،

انفلوئنزا ، سر درد وغیرہ جیسی بیماریوں کی علامتوں میں اچانک تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔یہ سب وائرل

انفیکشن کی عام علامات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انفیکشن سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا موسم جولائی کے

وسط سے شروع ہوتا ہے اور عام طور پر نومبر کے آخر تک جاری رہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کووڈ۔19 وائرس

نیا ہے ، ہمیں اس بارے میں زیادہ حقائق معلوم نہیں ہے کہ یہ مون سون کے موسم میں اس بیماری کے بڑھنے

کا خطرہ زیادہ ہے یا نہیں ۔ جیسے سوائن فلو یا موسمی انفلوئنزا کی صورت میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت

سارے لوگوں میں مون سون کے دوران ، شدید سردی اور ہوا میں نمی کی وجہ سے دمہ کا حملہ ہوسکتا ہے۔

بزرگ شہری سب سے زیادہ بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ الرجی اور آلودگی کی وجہ سے اور مون سون

کے دوران دمہ کے دوروں کا خطرہ بڑھتا ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو بھی کھانے میں احتیاط کرنی چاہئے ۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ وقت پر اور مناسب وقفوں سے کھانا، انسولین کی بڑھتی ہوئی سطح کو کنٹرول کرنے

میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو اس موسم سرما میں کورونا وائرس کے انفیکشن سے

محفوظ رہنے کے لیئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوگی انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کو کووڈ۔19 ، فلو

اور دیگر سردیوں میں انفیکشن کی علامات سے نمٹنے کے لئے ٹیسٹ اور قرنطینہ جیسی

احتیاطی تدابیر اختیار کرنا پڑیں گی۔