پومپیو

سوڈان میں سویلین حکومت قائم ہونے پر خوشی ہے،امریکی وزیرخارجہ

خرطوم (ڈیلی مسلم ورلڈ) سوڈان کے عبوری وزیراعظم عبداللہ حمدوک نے کہا ہے کہ ان کی امریکی وزیر خارجہ

کیساتھ براہ راست اور شفاف بات چیت ہوئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عبداللہ حمدوک نے کہا کہ ان مذاکرات

میں سوڈان کو امریکا کی دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاستوں کی فہرست سے خارج کرنے پر بات

چیت کی گئی۔ انہوں نے امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ سوڈان کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی

ریاستوں اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کے معاملے کو الگ الگ رکھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ

سوڈان میں عبوری حکومت ایک محدود ایجنڈے پر کام کر رہی ہے جس کا مقصد ملک میں امن و استحکام کی

بحالی، آزادانہ انتخابات کا آغاز اور دیگر ضروری اقدامات شامل ہیں۔جہاں تک اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اس

کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا معاملہ ہے اسے عبوری دور کے بعد تک کے لیے موخر کر دینا چاہیے تاکہ

اداروں کو ایسے کسی بھی فیصلے کے لیے عوام کا مینڈیٹ حاصل ہو۔انہوں نے وضاحت کی کہ سوڈانی حکومت

دارفر میں شہریوں کے تحفظ کے معاملے کو بہت اہمیت دیتی ہے اور ان کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی میکانزم

کے قیام کے عمل کو آگے بڑھا رہی ہے۔انہوں نے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ امریکی وزیر خارجہ

کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں سوڈانی حکومت کے لیے امریکی حکومت کی حمایت پر بات چیت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم امریکا سے سوڈان میں دسمبر کے شاندار انقلاب کی حمایت کے لیے ٹھوس اور مثبت اقدامات

کے منتظر ہیں۔ادھر امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے اپنے ایک بیان میں سوڈان میں عبوری عمل ، امن عمل ، اور

دارفر اور باقی متاثرہ علاقوں میں سلامتی اور استحکام کے حصول کے لیے امریکی انتظامیہ کے تعاون کی یقین

دہانی کرائی۔ انہوں ں ے کہا کہ آنے والے مرحلے میں دارفر میں شہریوں کے تحفظ کے اقدامات میں بھی دلچسپی

ظاہر کی گئی ہے۔انہوں نے ٹویٹ میں کہا کہ سوڈان میں سویلین کی زیر قیادت عبوری حکومت کے ساتھ ملاقاتوں

پر خوشی ہے۔ ہم امریکا اور سوڈان کے تعلقات کو مستحکم کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کے منتظر ہیں

اور آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ادھر امریکی وزارت خارجہ کے مطابق وزیر خارجی مائیک پومپیو اور سوڈان کے

عبوری وزیراعظم عبداللہ حمدوک کے درمیان ہونے والی بات چیت میں سوڈان پر عاید کردہ پابندیاں ہٹانے

اور سوڈان کا نام دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک کی فہرست سے نکالنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔