مقبوضہ کشمیر

مقبوضہ کشمیر، مودی سرکار کا اردو زبان پر بھی وار،ایک کی بجائے 5سرکاری زبانیں

سرینگر(ڈیلی مسلم ورلڈ) مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی کٹھ پتلی انتظامیہ نے اردو زبان پر شب خون مارتے

ہوئے ،اردو سمیت کشمیری، ہندی ، انگریزی اور ڈوگری زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دے دیا،دوسری جانب

محبان اردو نے سرکار کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکارکی کٹھ پتلی انتظامیہ کا یہ اقدام

کسی المیہ سے کم نہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر 5اگست کے بعد پہلی بار مقبوضہ

کشمیر کیلئے سرکاری زبان کے بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرکے یونین کیبنٹ نے جموں کشمیر لنگویجز بل 2020کی

منظوری دی ۔ اس میں اردو سمیت پانچ زبانیں کشمیری، ہندی ، انگریزی اور ڈوگری شامل ہیں ۔اردو پورے برصغیر

میں ہی نہیں بلکہ بین الاقومی سطح پر رابطے کی زبان ہے ۔یہ زبان سمجھنے اور پڑھنے میں بالکل آسان اور سہل

ہے ۔اس کے علاوہ اس زبان میں مذہبی رواداری اور آپسی ہم آہنگی ملتی ہے اور جموں وکشمیر میں اردو اس

حوالے خاص اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اس کو سرکاری زبان ہونے کا درجہ حاصل ہے۔انگریزی کے علاوہ آج

بھی عدالتوں اور محکمہ مال،پولیس ودیگر محکمہ جات میں اردو زبان کو استعمال لایاجاتا ہے ۔جبکہ اردو

سرکاری زبان ہونے کے علاوہ اس خطے کے ہر گھر کی آواز اور زبان بن چکی ہے۔کیونکہ نئی نسل کے بچوں

میں اکثریت اردو میں ہی بات کرتی ہیں ۔ سرکاری زبانوں کے حوالے سے جب فہرست منظر عام پر لائی گئی تو

جموں وکشمیر میں اردو کے ساتھ کشمیری ،ڈوگری اور انگریزی کو سرکاری زبانوں میں شامل کیا گیا ہے جس

پر تنقید کرتے ہوئے محبان اردو کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کا یہ اقدام کسی المیہ سے کم نہیں ہے ۔ نئی پود میں

یہ زبانیں صرف بول چال تک ہی محدود ہیں اور بول چال میں بھی زیادہ تر اردو کا ہی عمل دخل ہے۔سرکاری

زبانوں میں انگریزی زبان کو شامل رکھنا مرکزی سرکار کیلئے سوالیہ نشان ہے۔